یوسفی کے قلم سے نکلے دوسرے باب پر اک تبصرہ۔۔ آب گم کے اقتباس پر
یوسفی جس کوزے میں انسان کو بند کرتا ہے وہ بہت تنگ ہےجس میں انسانی حالت ناگفتہ بہ ہے ان کے لفظوں کے کھیل تماشے اور ادب کی کن کنیوں میں چیتھڑوں کا کھیل دیدنی ہے یوسفی ماہر سرجن کی طرح سوسائیٹی کو "خلیفے نائی " کی کینچی سے ڈائیسکٹ کرتا ہے اس نان سرجیکل اپروچ سے معاشرتی چیخیں مولانا کی حالاتِ زار بن کر "بشارت "کے دماغ پر نقش چھوڑتی ہیں اس قصہ پارینہ میں پیپ سے رس رہا خون" بلبن" ہے جو بزرگوار کی رندی بھی ہے اور کئی حرام خوروں کا رزقِ حلال بھی۔ زندگی کےہارمونیم کی ننگی تاروں پر رقص کرتا بشارت کبھی غربت کے کیچڑ میں ابکائی کرتاہے کبھی رشوت، شازش،دھوکہ کے کیچڑ میں اپنا آپ گدلا کرتا ہے ۔کراچی کے سلمز میں زندگی اوپرا کے راگ کی ماند دکھوں میں بھیگ کرسلو اور لمبی ہوتی چلی جاتی ہے ۔
یوسفی جس کوزے میں انسان کو بند کرتا ہے وہ بہت تنگ ہےجس میں انسانی حالت ناگفتہ بہ ہے ان کے لفظوں کے کھیل تماشے اور ادب کی کن کنیوں میں چیتھڑوں کا کھیل دیدنی ہے یوسفی ماہر سرجن کی طرح سوسائیٹی کو "خلیفے نائی " کی کینچی سے ڈائیسکٹ کرتا ہے اس نان سرجیکل اپروچ سے معاشرتی چیخیں مولانا کی حالاتِ زار بن کر "بشارت "کے دماغ پر نقش چھوڑتی ہیں اس قصہ پارینہ میں پیپ سے رس رہا خون" بلبن" ہے جو بزرگوار کی رندی بھی ہے اور کئی حرام خوروں کا رزقِ حلال بھی۔
زندگی کےہارمونیم کی ننگی تاروں پر رقص کرتا بشارت کبھی غربت کے کیچڑ میں ابکائی کرتاہے کبھی رشوت، شازش،دھوکہ کے کیچڑ میں اپنا آپ گدلا کرتا ہے ۔کراچی کے سلمز میں زندگی اوپرا کے راگ کی ماند دکھوں میں بھیگ کرسلو اور لمبی ہوتی چلی جاتی ہے ۔