Jump to ratings and reviews
Rate this book

Sab Rang Kahaniyan: Vol. 1 / سب رنگ کہانیاں: جلد اول

Rate this book
زیر نظر کتاب سب رنگ میں شائع ہونے والی غیر ملکی کہانیوں کی پہلی جلد ہے۔
اور بھی جلدیں زیر ترتیب ہیں، سو احوالِ درون و زبوں کی گُل افشانی کے مواقع آتے رہیں گے۔ عام ایک شکوہ تھا کہ پرانے شمارے آسانی سے نہیں ملتے اور فرمایش تھی، کیوں نہ سب رنگ کی تحریریں کتابی صورت میں شائع کردی جائیں۔ طے یہ ہوا کہ پہلے مرحلے میں سمندر پار کی کہانیوں کو ترجیح دی جائے۔ اِن کہانیوں کے بارے میں کچھ کہنا چاہتا ہوں۔ کئی ذرائع سے ان کا حصول ممکن ہو پاتا تھا۔ اولاً، اِدھراُدھر، ملک بھر سے یا سب رنگ کے چند خاص ترجمہ نگاروں کے ذریعے۔ دوسرے، عالمی افسانوی ادب پر گہری نظر رکھنے والے احباب اور قارئین کے توسّط سے۔ ہماری درخواست پر یہ صاحبان اپنی پسندیدہ غیرملکی کہانیوں کی نشان دہی میں ہماری معاونت کرتے تھے۔ تیسرے، کہانیوں کی تلاش کے لیے باقاعدہ مقرّر و مامور رفیقوں کی کاوشوں سے۔ اِن حضرات کا کام اُردو میں شائع ہونے والی ملکی وغیر ملکی کہانیوں کے بھولے بسرے مجموعے اور رسالے کھنگالتے رہنا تھا..... اور یہ سراغ رساں یا کھوجی ناکام نہیں ہوتے تھے۔ چوتھا ذریعہ خاصے مقابلے کا اور بڑا دل چسپ تھا۔ بیرون ملک مقیم سب رنگ کے شیدائی یورپ اور امریکا سے چھپنے والی کہانیوں کے تازہ ترین مجموعوں اور رسالوں کی تاک میں رہتے تھے۔ اُن کی کوشش ہوتی تھی کہ اِدھر کوئی نئی کتاب یا رسالہ بازار میں وارد ہو، اُدھر دیگر ڈائجسٹوں کے ہاتھ لگنے سے پہلے سب رنگ کو رسا ہو جائے۔ اس آخری ذریعے سے بھی نادرکہانیاں مل جایا کرتی تھیں۔
انھی غیر ملکی کہانیوں کا یہ مجموعہ آپ کی نذر ہے۔ یہ انتخاب در انتخاب ہے۔ دیکھیے کیسے کیسے موضوعات پر مغرب میں یہ دل نشیں، اثر آفریں، زندگی آمیز اور زندگی آموز کہانیاں تخلیق کی گئی ہیں۔

شکیل عادل زادہ

367 pages, Hardcover

First published June 1, 2020

15 people are currently reading
194 people want to read

About the author

Shakeel Adil Zada

11 books14 followers
شکیل عادل زادہ پاکستان کے مقبول ناول نگار، صحافی اور کثیر الاشاعت ڈائجسٹ سب رنگ کے سابقہ مدیر ہیں۔ ان کی پیدائش یکم فروری 1938ء کو مراد آباد، اتر پردیش، برطانوی ہندوستان میں پیدا ہوئے ۔ان کا اصل نام محمد شکیل ہے ۔ جون ایلیا نے ان کا قلمی نام شکیل عادل زادہ رکھا۔

Ratings & Reviews

What do you think?
Rate this book

Friends & Following

Create a free account to discover what your friends think of this book!

Community Reviews

5 stars
26 (72%)
4 stars
5 (13%)
3 stars
2 (5%)
2 stars
1 (2%)
1 star
2 (5%)
Displaying 1 - 13 of 13 reviews
Profile Image for فیصل مجید.
182 reviews9 followers
August 8, 2020
اس کتاب پر کچھ لکھنے سے پہلے ضروری ہے کہ میں یہ اعتراف کر لوں کہ میں شکیل عادل زادہ کے زیر ادارت سب رنگ ڈائجسٹ سے عملی طور پر نا آشنا تھا۔ جب سے سنجیدہ ادب پڑھنا شروع کیا تو یہ ڈائجسٹ شائد شائع ہونا بند ہوچکا تھا۔
اب بک کارنر، جہلم نے اس میعاری کام کو موجودہ نسل کے سامنے پیش کرنے کی ذمہ داری اٹھائی اور اسے احسن طریقے سے نبھایا۔ اس کتاب کو مرتب حسن رضا گوندل نے شکیل عادل زادہ کی اجازت سے کیا ہے۔ ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ ایک شائع شدہ تحریر دوبارہ مارکیٹ میں فروخت کے لیے پیش کی جائے۔ بہرحال یہ تجربہ کامیاب رہا-
اس کتاب میں عالمی ادب سے تیس کہانیوں کا انتخاب کیا ہے۔ ایک طرح سے ایک کہانی دو ادیبوں سے آپ کو آشنائی بخشتی ہے، مصنف اور مترجم۔ تمام تراجم میعاری ہیں اور موجودہ باذوق قارئین کے لیے ایک اچھا انتخاب ہے۔
بک کارنر، جہلم نے اسے بہترین انداز سے آرٹ پیپر پر شائع کیا ہے اور تحریر کا فونٹ سائز نہایت مناسب ہے جسکی وجہ سے قارئین کو مطالعہ میں بھی آسانی ہے اور کہانیوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ بات قیمت کی اگر کی جائے تو نو سو روپے ہے۔ جو کہ ڈائجسٹ کے قارئین کے لیے زیادہ ہے لیکن اگر بک کارنر، جہلم سے براہ راست منگوائیں تو پچاس فیصد رعائیت مل جائے گی۔
حسن رضا گوندل کی محنت اور محبت قابل تحسین ہے اور انکی پہلی کاوش آپکی محبت اور توجہ کی مستحق ہے۔اس کتا کا انتساب آشفتگان سب رنگ کے نام ہے۔  کتاب کو پانچ میں سے ساڑھے چار ستارے میرے مطابق ہیں۔
از فیصل مجید
Profile Image for MI Abbas.
70 reviews30 followers
August 6, 2021
اگر آپ کم سےکم وقت میں دنیا بھر کا ادب پڑھنا چاہتے ہیں یا کچھ منفرد پڑھنے کے خواہاں ہیں یا ریڈنگ بلاک کا شکار ہیں اور کوئی کتاب آپ کو اس قدر متاثر نہیں کر پارہی کہ اس سے اپنے ذوقِ سلیم کی تسکین کرسکیں تو میں آپ کو سب رنگ کہانیاں پڑھنے کا مشورہ دوں گا۔

تیس تیس کہانیوں کے ان مجموعات میں عالمی ادب سے چنیدہ ایسی دلچسپ کہانیاں شامل ہیں جو آپ کو مبہوت کرکے رکھ دیں گی اور دھیرے دھیرے آپ کا تجسس ابھارتی چلی جائیں گی۔ قریب ہر کہانی کا انجام آپ کو چونکا کر رکھ دےگا۔ اسلوب بیاں اس قدر شستہ اور عمدہ ہے کہ ترجمے کا گمان ہی نہیں ہوگا۔

کردار نگاری حقیقت سے اس قدر قریب ہے کہ ان کہانیوں کو پڑھتے وقت ان میں موجود منفی کرداروں کی قبیح حرکات پر بے اختیار میرے منہ سے مغلظات نکل گئیں۔ یہ کردار لالچی، خودغرض، ظالم، جابر اور اس قدر وحشی تھے کہ ان سےگھن آنے لگی، حتی کہ نفرت سی محسوس ہونے لگی۔ اس کے برعکس کچھ کہانیاں ایسی تھیں کہ پھانس بن کر میرے حلق میں چبھ گئیں۔ طویل، اداس راتوں جیسی ان کہانیوں میں یک گونہ آسودگی کا سا احساس تھا جس نے مجھے ہر لمحہ اپنے سحر میں جکڑے رکھا۔ اور میں ان کہانیوں کو بار بار پڑھتا رہا۔ ان میں ایک یاسیت تھی، ایک کرب تھا، جس سے مجھے بے پناہ اور ناقابل بیان حد تک اپنائیت محسوس ہونے لگی۔ بڑی ہی پرفریب اور اداس کردینے والی اپنائیت!

کچھ وقت بعد جب یہ کیفیات معدوم ہوئیں تو احساس ہوا کہ یہی تو لکھنے والوں کا کمال تھا کہ جن کےتخلیق کردہ کرداروں نے میرے اعصاب کو اپنے شکنجے میں اس قدر مضبوطی سے جکڑ رکھا تھا کہ میں حقیقی دنیا سے بہت دور نکل کر ان کرداروں کے درمیان کہیں جا بسا تھا۔

میرے لئے خاصا دقت طلب کام ہے کہ کسی ایک کتاب کو انہماک سے پڑھتا رہوں کہ زندگی کی بھول بھلیاں میری توجہ بٹانے کو بہت ہیں۔ تاہم سب رنگ کے ان مجموعات کا یہ امتیاز ہے کہ مصروف ترین زندگی کے لوازمات بھی میری توجہ ان سے ہٹا نہیں پائے۔ یوں ایک سحر کے عالم میں یکے بعد دیگرے سبھی کہانیوں کو پڑھتا چلا گیا۔

ان میں موجود اپنی پسندیدہ کہانیوں کو تو کئی بار پڑھنے پر بھی میرا دل سیراب نہ ہو سکا۔ اس کی وجہ نہ صرف کہانیاں ہیں بلکہ ان کہانیوں کی ترتیب، کتابت کا معیار اور آرٹ پیپر پر چھاپی جانے والی یہ کتابیں اس قدر خوبصورت ہیں کہ مطالعے کا لطف دوبالا ہوجاتا ہے۔ اب میری خواہش ہے کہ اس سلسلے کا تیسرا مجموعہ بھی جلد از جلد حاصل کروں۔

جہاں اتنی خوبیاں ان کتابوں میں موجود ہیں وہیں ایک کمی بھی محسوس ہوئی جس کی نشاندہی کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ اگر ان کتابوں میں موجود کہانیوں اور مصنفین کے نام انگریزی میں بھی لکھ دیئے جاتے تو اپنی پسندیدہ کہانیوں کے مصنفین کی مزید تحریریں اور ان کی کتابیں ڈھونڈنے میں قاری کو کافی سہولت ہوسکتی تھی۔
Profile Image for Hassan Ali.
59 reviews42 followers
August 19, 2025
انٹرنیٹ کے دور سے قبل جب لوگ سمارٹ فونز کی سکرینوں سے جعلی برقی لطف کشید نہ کرتے تھے تو ڈائجسٹ طبقہ خاص و عام کی لطیف حسیات کی ضروریات پوری کرنے کا ایک رائج الوقت ذریعہ گردانا جاتا تھا۔ 

ڈائجسٹ لکھنے والے مصنفین ایک خاص مزاج اور طرزِ تحریر کے حامل تھے جو قارئین کے شوق کی آبیاری کرتا تھا۔ 

اسی دنیا میں ایک ایسا سنہرا دور گزرا جس نے ایک نسل کے قلب و ذہن پر انمٹ نقوش چھوڑے۔ اس دور کو دورِ سب رنگ کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا۔ سب رنگ نے عالمی ادب کے تراجم میں جس معیار کا کام کیا وہ بطور خود ایک معیار بن گیا۔ شکیل عادل زادہ نے سب رنگ کی صورت میں ایک پلیٹ فارم یا ادب کا ایک فریم ورک تخلیق کیا جس نے لکھنے اور پڑھنے والوں کو بیک وقت ادبی ندرت کی انتہا سے روشناس کرایا اور خود کا مقابلہ خود سے کرنے کی نئی ریت ڈالی۔  اس فریم ورک نے بہت سے نئے لکھنے والے پیدا کئے۔ قلم سے رزق کمانے کا ہنر سکھانے کی کوئی درسگاہ ہے تو سب رنگ بلاشبہ ایک ایسی درسگاہ تھا۔ 

وقت گزرا۔ معیار نہ گھٹا۔ سمجھوتا کرنا محال تھا۔ تخلیق ایک مقدس عمل ہے۔ کاروبار کی بنیاد نفع اور نقصان کے بنیادی اصولوں پر قائم ہوتی ہے۔ کمالِ فن کی شوریدگی کاروباری اصولوں کے آڑے آئی۔ سب رنگ بند ہو گیا۔ مگر تشنگی برقرار رہ گئی۔

بقول عبداللہ حسین "آدمی کی یاد کا لنگر بھی کیا عجب منظر ہے"۔ اسی یاد کی سہارے میں نے بہت لوگوں کو سب رنگ کے لئے بے چین، پرانے شمارے ڈھونڈتے کھوجتے دیکھا ہے۔ ایک اندیکھی ان سنی خواہش تھی کہ سب رنگ کسی طور دربارہ مہیا ہو سکے۔

گزرے وقت کے ان صفحات کو حسن رضا گوندل اور ان جیسے بہت سے یاد گزیدہ شعور و لاشعور رکھنے والوں نے اپنی لوحِ دل پر محفوظ رکھا ہوا تھا۔ پھر بک کارنر والوں نے، جو بلاشبہ قدیم و جدید ادب کو زندہ رکھنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے، نے اس کاوش کا بیڑہ اٹھایا اور سب رنگ کہانیاں کتابی شکل میں چھپ گئیں۔ کیا اس ناسٹلجیا کو ایک محفوظ کتابی شکل عطا کرنا سب آشفتگانِ سب رنگ و دیگراں پر ایک احسان نہیں ہے؟


کہانیوں کا انتخاب خوب است۔ ذرا کہانیوں کے انتخاب کی ایک جھلک ملاحظہ فرمائیں: 

1945 کے زمانے میں مغربی افسانوی ادب کے تراجم لال چندری سے ایک کہانی: بے ہنر شامل ہے۔ درمیان میں قریب 80 برس کی فصل اور ان برسوں میں زبان نے کتنا فاصلہ طے کیا اور اظہار کے پیرائے کیا سے کیا ہوئے۔ کیا آج بھی زبان اور اس میں تخلیق کردہ شہ پاروں اور پھر ان زمانوں کو پاٹنے کے لئے کوئی ایسا پل بنایا جا رہا ہے جو سب رنگ نے بنائے تھے؟  یا اب بک کارنر والوں کی کاوش نے؟

اور اسی پر کیا اکتفاء کیجیے یہ تو ایک ادنی مثال ہے۔ ایسی سینکڑوں مثالیں سب رنگ کہانیوں میں موجود ہیں۔


میری پسندیدہ کہانی: سمرسٹ مام کی زمیں دوز رہی۔ ڈاکٹر آڈلین اور لارڈ ماؤنٹ ڈریگو کے لافانی کردار۔ یہ بلاشبہ ایک بہترین اور لافانی شاہکار ہے۔ روح اور نفسیات کی گنجھل اور تاریک و روشن گلیاں اور ان میں بھٹکتے ہوئے سمرسٹ کے کردار۔ بہت وقت بعد کچھ پڑھ کر حقیقی لطف حاصل ہوا۔ psychological fiction کی صنف کی اس کہانی سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ سب رنگ کا معیار کیا رہا ہوگا۔ اور پڑھنے والوں کی ادبی وسعت کو کس حد تک جلا اور کشادگی عطا ہوئی ہو گی۔ 

حسن علی، 20 اگست 2025، راولپنڈی۔
Profile Image for Muhammad  Soomro.
16 reviews1 follower
June 29, 2021
کتاب کا تعارف
سب رنگ کہانیاں

سب رنگ نامی ایک ڈائجسٹ 70 کی ڈھائی میں شروع ہوا جس میں عالمی اور مقامی کہانیاں شائع ہوتی تھیں میں کچھ عرصہ قبل تک اس نام سے نا آشنا تھا لیکن جب بک کارنر جہلم نے اسے کتابی صورت میں شائع کیا تو اس سے واقفیت ہوئی اس کتاب کی اب تک تین جلدیں ریلیز ہوئی ہیں اور میں نے تینوں منگوائیں وجہ صرف یہ تھی کہ میں عالمی ادب سے شناسائی حاصل کرنے کا خواہاں تھا اور سب رنگ مجھے ایک اچھی شروعات لگی اور وہی ہوا کہانیوں کا انتخاب واقعی بہت اچھا تھا سب رنگ کی بدولت ڈان ٹیلر مور، ولیم بریئن، لیو ٹالسٹائی، گلبرٹ رایٹ او ہنری، جولیس اورے وِلی، رولڈ ڈل، بورس لاسکن، موپاساں، جون ہیرس، اے پی ہربرٹ، گرانٹ فریلنگ، سمرسٹ مام، چیخوف، پی رومانوف اور بہت سے مصنفین سے آشنائی ہوئی

پہلی جلد میں 30 کہانیاں ہیں جس میں سے 3 کہانیوں کے مصنفین نا نامعلوم افراد ہیں😛
اپنی پسندیدہ کہانیوں پر اگر تبصرہ کرنے بیٹھوں تو پوسٹ بہت لمبی ہو جائے گی

جو لوگ عالمی ادب سے لگاوٹ رکھتے ہیں اور جو میری طرح عالمی ادب پڑہنے کے خواہشمند ہیں مگر یہ نہیں جانتے کے شروعات کس طرح سے کی جائے انکو یہ کتاب پڑھنی چاہیے

پہلی تین جلدوں میں تو عالمی مصنفین کی تحریریں ہیں لیکن آگے چل کر مقامی ادیبوں کی تحریر کردہ کہانیاں بھی منظر عام پر آئیں گی

ترجمہ نگاری بہت خوب ہے پڑھتے ہوئے یہ احساس نہیں ہوتا کہ ترجمہ پڑھ رہے ہیں
Profile Image for Roshi Khan.
42 reviews1 follower
Read
October 13, 2020
سب رنگ ڈائجسٹ اردو ادب میں ایک الگ مقام رکھتا ہے. اس میں دنیا جہاں کا منتخب ادب چھپ کر قارئین کو سیراب کرتا رہا ہے.
Profile Image for Rizwan Mehmood.
171 reviews9 followers
May 2, 2021
اس کتاب کو پڑھنے سے پہلے بس سب رنگ کے نام سے ہی واقف تھا۔ غالباً جب میں نے ڈائجسٹ پڑھنے شروع کیئے تو یہ شائع ہونا بند ہو چکا تھا۔ میں نے اس کا نام سنا ضرور تھا اور خود میں کالج کے زمانے میں سسپنس پڑھتا رہا ہوں۔ ڈائجسٹ سے اکثر لوگوں کا شکایت ہےکہ یہ ادب کو خراب کر رہے ہیں۔ خیر اپنی اپنی رائے ہے لیکن صاحب، مجھے تو پسند ہیں۔ خاص طور پر جب آپ کی جیب ایک کتاب خریدنے کی اجازت نہ دے تو ڈائجسٹ پھر اس کا ایک سستا نعم البدل ہے۔ خیر جب اس کتاب کی اشاعت کا معلوم ہو ا تو سوچا دیکھوں تو سہی آخر اس کی مقبولیت کی وجہ کیا ہے۔ یوٹیوب پر شکیل عادل زادہ صاحب کے انٹرویو سنے۔ مختلف لوگوں کے کالم پڑھے تو معلوم ہوا کہ سب رنگ کی کیا حیثیت ہے۔ مطلب اشاعت کا اتنا کڑا معیا ر کہ ڈائجسٹ تین سال شائع نہیں ہوا کہ مطلوبہ معیا ر کی کہانیاں دستیاب نہیں ہیں۔ اتنا جنون کی اچھا ملے گا تو شائع کرنا ہے نہیں تو نہیں کرنا۔ بزنس جنون پر تو چلتا نہیں سو سب رنگ شائع ہونا تو بند ہو گیا لیکن ڈائجسٹ کے چاہنے والے کم نہ ہوئے۔
اچھا! اب فین ہونا تو مشکل نہیں لیکن فین ہونے کا حق ادا کرنا مشکل کام ہے۔ حس رضا گوندل صاحب سب رنگ کے فین ہیں اور انہوں نےاس مشکل کام کی ٹھان لی کہ سب رنگ کو آنے والے نسل کے لیے کتاب شکل میں محفوظ کرنا ہے۔ گوندل صاحب کے پاس آج تک شائع ہونے والے تمام سب رنگ کے شمارے موجود ہیں۔ آہستہ آہستہ کہانیاں کتابی شکل میں آتی جا رہے ہیں۔ یہ اسی سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔ جہلم بک کارنر نے اس کی اشاعت کا بیڑا اٹھایا ہے۔ میں نے اس سے خوبصورت اشاعت کس کتاب کی نہیں دیکھی۔ بہترین آرٹ پیپر ،عمدہ کمپوزنگ، اعلی سرورق غرض کون سی چیز ہے جس کی تعریف نہ کی جائے۔ بک کارنر والوں نے کوئی کمی نہیں چھوڑی اور اتنی اچھی کتاب شائع کرنے پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔
اس کتاب میں تیس کہانیوں کا انتخاب کیا گیا ہے۔ عمدہ ترجمہ ہے۔ اس میں میر ی ایک پسندیدہ کہانی “لو از اے فیلیسی” کا ترجمہ بھی شامل ہے۔ پڑھ کے بہت اچھا لگا۔
Profile Image for Abdullah.
61 reviews
January 8, 2023
#ریویو
#سب_رنگ_کہانیاں

یہ مختصر بین الاقوامی کہانیوں پر مشتمل کتاب ہے ، جسے بڑی محنت سے ایک نوجوان حسن رضا گوندل نے ترتیب دیا ہے۔ یہ کتاب اس قدر مقبول ہوئی کہ میرے پاس اس کا پانچواں ایڈیشن پہنچا۔ کئی نئے ناموں سے واقفیت ہوئی مجھے جو کہانیاں زیادہ پسند آئیں وہ ہیں،
گرامی الاؤنس- اسٹیفن وپسی لک ، پاتال- ہیوپینٹے کوسٹ، موم کا آدمی- ٹالمیج پاول اور آخر میں دیوار- ژاں پال سارتر.
مختصر کہانیوں پر مشتمل خوبصورت کتاب ہے رضا صاحب کی کاوش سے ضرور مستفید ہوں۔

عبداللہ
1 review1 follower
Want to read
June 21, 2023
I am the reader of Sabrang digest since 1970 when I was in Class I also read continuous reading Bazigar, I wan to read again Subrang rang Kahaniyan on on line because I can not afford the Price of these book. kindly help me how can I read on line. Regards Mohammad yub
Profile Image for Aamna Ahsan.
16 reviews6 followers
June 5, 2021
دلچسپ افسانے / کہانیاں
پچاس سال پہلے لکھی کہانیاں پڑھ کر ہم جان سکتے ہیں لوگ تب کیسے سوچتے تھے اور کیسے لکھتے ہیں ۔
A must Read
Profile Image for Jawad.
8 reviews3 followers
June 13, 2021
Excellent collection of stories particularly the last one by the russian author!
1 review
January 26, 2024
سب رنگ ڈائجسٹ اردو ادب میں ایک الگ مقام رکھتا ہے. اس میں دنیا جہاں کا منتخب ادب چھپ کر قارئین کو سیراب کرتا رہا ہے.
Profile Image for Usman Arshad.
3 reviews
July 7, 2025
بعض کہانیاں نہایت مزیدار ہیں۔
بعض نری متلی ہیں ، لیکن لگتا ہے ساتوں جلدیں پڑھنی پڑیں گی۔ جذباتی وابستگی ہے شاید
Displaying 1 - 13 of 13 reviews

Can't find what you're looking for?

Get help and learn more about the design.