اردو کے بہت کم غزل گو ایسے ہیں جن کی غزل دوسرے غزل نگاروں سے فورا پہچانی جا سکے۔ دراصل اس صنف میں اتنی روایتی شاعری ہوئی ہے کہ اچھی خاصی واضح انفرادیت والے غزل گو بھی روایتی غزل کہنے پر مجبور ہو جاتے ہیں اور اپنی انفرادیت کو ضائع کر بیٹھتے ہیں۔ عدم ان چند غزل نگاروں میں شامل ہے جنہوں نے ہماری اس قدیم صنفِ سخن میں بھی اپنا خاص رنگ اور اپنا منفرد اسلوب پیدا کیا ہے۔ ایک پرخلوص وارفتگی اور ایک بھولی بھالی سپردگی کے ساتھ ہی اظہار کی سلاست اور بے تکلفی عدم کی غزل کی نہ صرف پہچان ہے بلکہ یہی اس کی شان بھی ہے۔ دورِ حاضرہ کے غزل نگاروں میں سے صرف عدم کو یہ کمال حاصل ہے کہ اس کے اشعار میں آورد کا شائبہ تک نظر نہیں آتا۔ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ایک ندی میدان میں داخل ہو کر ایک پرسکون بہاؤ کے ساتھ دھیمے دھیمے گنگنا رہی ہے۔ ~ احمد ندیم قاسمی